جواب خضر



صحرا نوردی

کیوں تعجب ہے مری صحرا نوردی پر تجھے
یہ تگا پوئے دما دم زندگی کی ہے دلیل

اے رہین خانہ تو نے وہ سماں دیکھا نہیں
گونجتی ہے جب فضائے دشت میں بانگ رحیل

ریت کے ٹیلے پہ وہ آہو کا بے پروا خرام
وہ حضر بے برگ و ساماں، وہ سفر بے سنگ و میل

وہ نمود اختر سیماب پا ہنگام صبح
یا نمایاں بام گردوں سے جبین جبرئیل

وہ سکوت شام صحرا میں غروب آفتاب
جس سے روشن تر ہوئی چشم جہاں بین خلیل

اور وہ پانی کے چشمے پر مقام کارواں
اہل ایماں جس طرح جنت میں گرد سلسبیل

تازہ ویرانے کی سودائے محبت کو تلاش
اور آبادی میں تو زنجیری کشت و نخیل

پختہ تر ہے گردش پیہم سے جام زندگی
ہے یہی اے بے خبر راز دوام زندگی