اسرار پیدا


اس قوم کو شمشیر کی حاجت نہیں رہتی 
ہو جس کے جوانوں کی خودی صورت فولاد 

ناچیز جہان مہ و پرویں ترے آگے 
وہ عالم مجبور ہے ، تو عالم آزاد 

موجوں کی تپش کیا ہے ، فقط ذوق طلب ہے 
پنہاں جو صدف میں ہے ، وہ دولت ہے خدا داد 

شاہیں کبھی پرواز سے تھک کر نہیں گرتا 
پر دم ہے اگر تو تو نہیں خطرۂ افتاد