کمال جوش جنوں میں رہا میں گرم طواف 
خدا کا شکر ، سلامت رہا حرم کا غلاف 

یہ اتفاق مبارک ہو مومنوں کے لیے 
کہ یک زباں ہیں فقیہان شہر میرے خلاف 

تڑپ رہا ہے فلاطوں میان غیب و حضور 
ازل سے اہل خرد کا مقام ہے اعراف 

ترے ضمیر پہ جب تک نہ ہو نزول کتاب 
گرہ کشا ہے نہ رازی نہ صاحب کشاف 

سرور و سوز میں ناپائدار ہے ، ورنہ 
مۓ فرنگ کا تہ جرعہ بھی نہیں نا صاف