عورت


جوہر مرد عیاں ہوتا ہے بے منت غیر 
غیر کے ہاتھ میں ہے جوہر عورت کی نمود 

راز ہے اس کے تپ غم کا یہی نکتۂ شوق 
آتشیں ، لذت تخلیق سے ہے اس کا وجود 

کھلتے جاتے ہیں اسی آگ سے اسرار حیات 
گرم اسی آگ سے ہے معرکۂ بود و نبود 

میں بھی مظلومی نسواں سے ہوں غم ناک بہت 
نہیں ممکن مگر اس عقدۂ مشکل کی کشود!