خودی کی زندگی


خودی ہو زندہ تو ہے فقر بھی شہنشاہی 
نہیں ہے سنجر و طغرل سے کم شکوہ فقیر 

خودی ہو زندہ تو دریائے بے کراں پایاب 
خودی ہو زندہ تو کہسار پر نیان و حریر 

نہنگ زندہ ہے اپنے محیط میں آزاد 
نہنگ مردہ کو موج سراب بھی زنجیر!