حادثہ وہ جو ابھی پردۂ افلاک میں ہے 
عکس اس کا مرے آئینۂ ادراک میں ہے 

نہ ستارے میں ہے ، نے گردش افلاک میں ہے 
تیری تقدیر مرے نالۂ بے باک میں ہے 

یا مری آہ میں کوئی شرر زندہ نہیں 
یا ذرا نم ابھی تیرے خس و خاشاک میں ہے 

کیا عجب میری نوا ہائے سحر گاہی سے 
زندہ ہو جائے وہ آتش کہ تری خاک میں ہے 

توڑ ڈالے گی یہی خاک طلسم شب و روز 
گرچہ الجھی ہوئی تقدیر کے پیچاک میں ہے