مردان خدا


وہی ہے بندۂ حر جس کی ضرب ہے کاری 
نہ وہ کہ حرب ہے جس کی تمام عیاری

ازل سے فطرت احرار میں ہیں دوش بدوش 
قلندری و قبا پوشی و کلہ داری 

زمانہ لے کے جسے آفتاب کرتا ہے 
انھی کی خاک میں پوشیدہ ہے وہ چنگاری 

وجود انھی کا طواف بتاں سے ہے آزاد 
یہ تیرے مومن و کافر ، تمام زناری!