اقبال نے کل اہل خیاباں کو سنایا 
 یہ شعر نشاط آور و پر سوز طرب ناک

میں صورت گل دست صبا کا نہیں محتاج 
کرتا ہے مرا جوش جنوں میری قبا چاک