تن بہ تقدیر


اسی قرآں میں ہے اب ترک جہاں کی تعلیم 
جس نے مومن کو بنایا مہ و پرویں کا امیر 

'تن بہ تقدیر' ہے آج ان کے عمل کا انداز 
تھی نہاں جن کے ارادوں میں خدا کی تقدیر 

تھا جو 'ناخوب، بتدریج وہی ' خوب' ہوا 
کہ غلامی میں بدل جاتا ہے قوموں کا ضمیر