محراب گل افغان کے افکار


میرے کہستاں! تجھے چھوڑ کے جاؤں کہاں 
تیری چٹانوں میں ہے میرے اب و جد کی خاک 

روز ازل سے ہے تو منزل شاہین و چرغ 
لالہ و گل سے تہی ، نغمۂ بلبل سے پاک 

تیرے خم و پیچ میں میری بہشت بریں 
خاک تری عنبریں ، آب ترا تاب ناک 

باز نہ ہوگا کبھی بندۂ کبک و حمام 
حفظ بدن کے لیے روح کو کر دوں ہلاک! 

اے مرے فقر غیور ! فیصلہ تیرا ہے کیا 
خلعت انگریز یا پیرہن چاک چاک!