فقر و ملوکیت


فقر جنگاہ میں بے ساز و یراق آتا ہے 
ضرب کاری ہے، اگر سینے میں ہے قلب سلیم 

اس کی بڑھتی ہوئی بے باکی و بے تابی سے 
تازہ ہر عہد میں ہے قصۂ فرعون و کلیم 

اب ترا دور بھی آنے کو ہے اے فقر غیور 
کھا گئی روح فرنگی کو ہوائے زروسیم 

عشق و مستی نے کیا ضبط نفس مجھ پہ حرام 
کہ گرہ غنچے کی کھلتی نہیں بے موج نسیم