تصوف


یہ حکمت ملکوتی، یہ علم لاہوتی 
حرم کے درد کا درماں نہیں تو کچھ بھی نہیں

یہ ذکر نیم شبی ، یہ مراقبے ، یہ سرور 
تری خودی کے نگہباں نہیں تو کچھ بھی نہیں 

یہ عقل، جو مہ و پرویں کا کھیلتی ہے شکار 
شریک شورش پنہاں نہیں تو کچھ بھی نہیں 

خرد نے کہہ بھی دیا 'لا الہ' تو کیا حاصل 
دل و نگاہ مسلماں نہیں تو کچھ بھی نہیں 

عجب نہیں کہ پریشاں ہے گفتگو میری 
فروغ صبح پریشاں نہیں تو کچھ بھی نہیں