کارل مارکس کی آواز


یہ علم و حکمت کی مہرہ بازی ، یہ بحث و تکرار کی نمائش 
نہیں ہے دنیا کو اب گوارا پرانے افکار کی نمائش 

تری کتابوں میں اے حکیم معاش رکھا ہی کیا ہے آخر 
خطوط خم دار کی نمائش ، مریز و کج دار کی نمائش 

جہان مغرب کے بت کدوں میں ، کلیسیاؤں میں ، مدرسوں میں 
ہوس کی خون ریزیاں چھپاتی ہے عقل عیار کی نمائش