کیا چرخ کج رو ، کیا مہر ، کیا ماہ 
سب راہرو ہیں واماندۂ راہ 

کڑکا سکندر بجلی کی مانند 
تجھ کو خبر ہے اے مرگ ناگاہ 

نادر نے لوٹی دلی کی دولت 
اک ضرب شمشیر ، افسانۂ کوتاہ 

افغان باقی ، کہسار باقی 
الحکم للہ ! الملک للہ ! 

حاجت سے مجبور مردان آزاد 
کرتی ہے حاجت شیروں کو روباہ

محرم خودی سے جس دم ہوا فقر 
تو بھی شہنشاہ ، میں بھی شہنشاہ!

قوموں کی تقدیر وہ مرد درویش 
جس نے نہ ڈھونڈی سلطاں کی درگاہ