اعلیٰ حضرت نواب سرحمید اللہ خاں فرمانروائے بھوپال کی خدمت میں!
زمانہ با امم ایشیا چہ کرد و کند
کسے نہ بود کہ ایں داستاں فرو خواند
تو صاحب نظری آنچہ در ضمیر من است
دل تو بیند و اندیشۂ تو می داند
بگیر ایں ہمہ سرمایۂ بہار از من
'کہ گل بدست تو از شاخ تازہ تر ماند'
ناظرین سے
جب تک نہ زندگی کے حقائق پہ ہو نظر
تیرا زجاج ہو نہ سکے گا حریف سنگ
یہ زور دست و ضربت کاری کا ہے مقام
میدان جنگ میں نہ طلب کر نوائے چنگ
خون دل و جگر سے ہے سرمایۂ حیات
فطرت ، لہو ترنگ ہے غافل! نہ ، جل ترنگ