بے جرأت رندانہ ہر عشق ہے روباہی 
بازو ہے قوی جس کا ، وہ عشق ید اللہی 

جو سختی منزل کو سامان سفر سمجھے 
اے وائے تن آسانی ! ناپید ہے وہ راہی 

وحشت نہ سمجھ اس کو اے مردک میدانی! 
کہسار کی خلوت ہے تعلیم خود آگاہی 

دنیا ہے روایاتی ، عقبی ہے مناجاتی 
در باز دو عالم را ، این است شہنشاہی!