حال و مقام



یہ شعر معلوم نہیں کس کا ہے ، نصیر الدین طوسی نے غالباً' شرح اشارات 'میں اسے نقل کیا ہے۔

دل زندہ و بیدار اگر ہو تو بتدریج 
بندے کو عطا کرتے ہیں چشم نگراں اور 

احوال و مقامات پہ موقوف ہے سب کچھ 
ہر لحظہ ہے سالک کا زماں اور مکاں اور 

الفاظ و معانی میں تفاوت نہیں لیکن 
ملا کی اذاں اور مجاہد کی اذاں اور 

پرواز ہے دونوں کی اسی ایک فضا میں 
کرگس کا جہاں اور ہے ، شاہیں کا جہاں اور