غزل


نہ میں اعجمی نہ ہندی ، نہ عراقی و حجازی 
کہ خودی سے میں نے سیکھی دوجہاں سے بے نیازی 

تو مری نظر میں کافر ، میں تری نظر میں کافر 
ترا دیں نفس شماری ، مرا دیں نفس گدازی 

تو بدل گیا تو بہتر کہ بدل گئی شریعت 
کہ موافق تدرواں نہیں دین شاہبازی 

ترے دشت و در میں مجھ کو وہ جنوں نظر نہ آیا 
کہ سکھا سکے خرد کو رہ و رسم کارسازی 

نہ جدا رہے نوا گر تب و تاب زندگی سے 
کہ ہلاکی امم ہے یہ طریق نے نوازی