بیداری


جس بندۂ حق بیں کی خودی ہو گئی بیدار 
شمشیر کی مانند ہے برندہ و براق 

اس کی نگہ شوخ پہ ہوتی ہے نمودار 
ہر ذرے میں پوشیدہ ہے جو قوت اشراق 

اس مرد خدا سے کوئی نسبت نہیں تجھ کو 
تو بندۂ آفاق ہے ، وہ صاحب آفاق 

تجھ میں ابھی پیدا نہیں ساحل کی طلب بھی 
وہ پاکی فطرت سے ہوا محرم اعماق