زمین


آہ یہ مرگ دوام، آہ یہ رزم حیات
ختم بھی ہوگی کبھی کشمکش کائنات!

عقل کو ملتی نہیں اپنے بتوں سے نجات
عارف و عامی تمام بندۂ لات و منات

خوار ہوا کس قدر آدم یزداں صفات
قلب و نظر پر گراں ایسے جہاں کا ثبات

کیوں نہیں ہوتی سحر حضرت انساں کی رات؟