فطرت کے مقاصد کی کرتا ہے نگہبانی
یا بندۂ صحرائی یا مرد کہستانی

دنیا میں محاسب ہے تہذیب فسوں گر کا
ہے اس کی فقیری میں سرمایۂ سلطانی

یہ حسن و لطافت کیوں ؟ وہ قوت و شوکت کیوں
بلبل چمنستانی ، شہباز بیابانی! 

اے شیخ ! بہت اچھی مکتب کی فضا ، لیک
بنتی ہے بیاباں میں فاروقی و سلمانی

صدیوں میں کہیں پیدا ہوتا ہے حریف اس کا
تلوار ہے تیزی میں صہبائے مسلمانی